Event No. 1 (in urdu)

 


Event No. 1:

:1واقعہ نمبر

:حضرت انس بن مالک (رضی اللہ تعالی عنہ) بیان کرتے ہیں

ہم رسول اللہ (صلی اللہ علیہ والہ وسلم) کے ساتھ بیٹھے ہوئے تھے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وسلم) نے فرمایا: ابھی تمہارے پاس ایک ایسا آدمی آئے گا، جو اہل جنت میں سے ہے۔ تھوڑی دیر میں ایک انصاری صحابی داخل ہوئے۔ ان کی داڑھی سے وضو کے قطرے ٹپک رہے تھے، اور وہ اپنے بائیں ہاتھ میں جوتے پکڑے ہوئے تھے۔ اگلے دن بھی نبی (صلی اللہ علیہ والہ وسلم) نے یہی بات دہرائی، اور پہلے دن کی طرح وہی صاحب آئے۔ تیسرا دن آیا تو آپ (صلی اللہ علیہ والہ وسلم) نے پھر یہی ارشاد فرمایا، اور پھر پہلے کی طرح وہی صاحب آئے۔

جب نبی (صلی اللہ علیہ والہ وسلم) اٹھ گئے، تو حضرت عبداللہ بن عمر (رضی اللہ تعالی عنہ)، ان صاحب کے پیچھے پیچھے گئے اور ان سے کہا: میری اپنے والد سے لڑائی ہوگئی ہے، اور میں نے طے کیا ہے کہ تین دن ان کے پاس نہیں جاؤں گا۔ کیا میں آپ کے پاس رہ سکتا ہوں؟ انہوں نے کہا: ضرور۔

حضرت عبداللہ بن عمر (رضی اللہ تعالی عنہ) نے بتایا، کہ وہ ان صاحب کے ساتھ تین رات رہے۔ انہوں نے نہیں دیکھا کہ وہ قیام اللیل کے لیے اٹھے ہوں، سوائے اس کے کہ جب آنکھ کھلتی تو بستر پر لیٹے لیٹے اللہ کو یاد کر لیتے اور تکبیر پڑھتے، یہاں تک کہ نماز فجر کا وقت ہو جاتا۔

حضرت عبداللہ بن عمر (رضی اللہ تعالی عنہ) نے مزید کہا: ہاں، اور سوائے اس کے کہ میں نے ان کو صرف بھلی بات بولتے سنا۔


جب تین راتیں گزر گئیں، اور مجھے ان کا عمل کچھ بھی نہ لگا، تو میں نے ان سے کہا: اے اللہ کے بندے، میری اپنے والد سے نہ ناراضگی ہوئی تھی اور نہ ترک تعلق۔ میں نے تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ والہ وسلم) کو تین مرتبہ آپ کے بارے میں یہ فرماتے سنا کہ '' ابھی تمہارے پاس ایک ایسا آدمی آئے گا جو اہل جنت میں سے ہے۔'' تینوں بار آپ ہی آئے۔ میں نے سوچا کہ میں کچھ وقت آپ کے پاس رہوں اور دیکھوں کہ آپ کیا خاص عمل کرتے ہیں۔ اسی لئے میں آپ کے پیچھے پیچھے آیا۔ لیکن میں نے آپ کو کوئی بڑا عمل کرتے نہیں دیکھا۔ اب آپ بتائیے، وہ کیا چیز ہے جس نے آپ کو اس مقام پر پہنچا دیا جو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) نے بیان فرمایا؟

انہوں نے کہا: جو کچھ تم نے دیکھا، اس کے علاوہ تو میں کچھ بھی نہیں کرتا۔

میں (اجازت لے کر) چلنے لگا، تو انہوں نے مجھے پکارا، اور کہا: جو تم نے دیکھا، اس کے علاوہ تو کچھ نہیں۔ ۔ ۔ مگر ہاں، میں کسی بھی مسلمان کے لئے اپنے دل میں کوئی برائی اور میل نہیں رکھتا، نہ میں کسی سے، اس پر جو اسے اللہ نے دیا ہے، حسد کرتا ہوں۔

حضرت عبداللہ بن عمر (رضی اللہ تعالی عنہ) نے کہا: بس یہی وہ کمال ہے جو آپ کو حاصل ہے۔


Reference [مسند احمد]

ہر مسلمان بھائی کی طرف سے سینہ صاف رکھنا، کوئی عداوت، کوئی کدورت، یا برائی دل میں نہ رکھنا، اور اس سے حسد نہ کرنا۔ ۔ ۔ یہ اتنا اونچا عمل ہے کہ اس پر تین مرتبہ رحمت عالم (صلی اللہ علیہ والہ وسلم) سے جنت کی بشارت پائی۔


Comments