تخلیق کائنات
آپ نے عظیم دھماکے بگ بینگ کے بارے میں ضرور سنا ہوگا۔ جس کے نتیجے میں ہماری یہ کائنات اور ہمارا کرہٴ ارض وجود میں آئے۔ قرآن کریم اس نظریے کی تائید کرتا ہے۔ بلکہ قرآن کریم نے چودہ سو سال قبل ہی اس بارے میں پوری بنی نوع انسان کو آگاہ کر دیا تھا جس تک سائنس آج پہنچ سکی ہے۔ م
قرآن کریم کے مطابق: م
آج کی موجودہ کائنات کے وجود میں آنے سے قبل زمین اور آسمان ایک ہی شے تھے۔ جو ایک زبردست دھماکے کے نتیجے میں الگ الگ ہو گئے۔ اس دھماکے کے بعد خالق کائنات نے آسمان سے، جو اس وقت دھوئیں کی شکل میں تھا اور زمین سے فرمایا: م
تم دونوں (آسمان اور زمین) اکٹھے ہو کر حاضر ہو جاؤ۔ چاہے، تم چاہو، یا نہ چاہو۔ م
دونوں (زمین اور آسمان) اس حکم پر حاضر ہو گئے، یہ کہتے ہوئے کہ ہم حاضر ہو گئے تیرے حکم پر تیرے حکم کی تعمیل میں۔ تو اس طرح مختلف عناصر بھی وجود میں آگئے اور جب یہ عمل جاری تھا تو سیارے اور ستارے بتدریج ٹھنڈے ہونے لگے اور ان کے درمیان فاصلہ کم ہوتا چلا گیا اور اللہ تبارک و تعالی کے تشکیل کردہ ان قوانین قدرت کے تحت ان ستاروں اور سیاروں کی شکلیں متعین ہونے لگیں، جو پوری کائنات کو اپنے احاطے میں لیے ہوئے ہیں۔ اللہ تبارک و تعالی نے چاند، سورج اور دوسرے تمام سیارے اور ستارے پیدا فرمائے جن میں ہر ایک کے اپنے اپنے دائرے (یا مدار) ہیں۔ جن میں وہ گردش کناں رہتے ہیں۔ تو یہ وہ اللہ ہی ہے جس نے دن رات، اور چاند سورج بنائے اور پوری کائنات تخلیق فرمائی ہے۔ یہ تمام آسمانی اجسام ایک ایک دائرے میں تیر رہے ہیں۔
قرآن کریم اس نظریے کی بھی تصدیق کرتا ہے کہ کائنات پھیلتی ہی جا رہی ہے۔
Writer:
1. Molaana Hafiz Sayyad Ibraaheem Bukhari.
2. Molaana Hafiz Sayyad Zaakir Hussain.
3. Sayyad Abdul Wadood Shah.
Reference Links:
Comments
Post a Comment