The Sunrise (SAW) (In Urdu)

  


طلوعِ آفتاب(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)

زمیں تک آسماں آۓ…

ہوئی پہلوئے آمنہ (رضی اللہ تعالی عنہ) سے ہویدا

دعائے خلیل (علیہ السلام) اور نوید (صلی اللہ علیہ والہ وسلم) مسیحا (علیہ السلام)

تو (صلی اللہ علیہ والہ وسلم) آفتابِ (صلی اللہ علیہ والہ وسلم) غار بھی…

طلوعِ آفتاب (صلی اللہ علیہ والہ وسلم) …!

سب پیغمبروں (علیہ السلام) میں سب سے بڑے اور سب سے آخر میں تشریف لانے والے پیغمبر آخر الزماں (صلی اللہ علیہ والہ وسلم)، ربیع الاول  (اگست ۵۷۰ ء) کو مکہ مکرمہ میں پیدا ہوئے۔  آپ (صلی اللہ علیہ والہ وسلم) کی والدہ مکرمہ سیدہ حضرت آمنہ (رضی اللہ تعالی عنہ) وہب بن عبد مناف کی صاحبزادی تھیں، جن کا تعلق  زہرہ  قبیلے سے تھا۔ آپ (صلی اللہ علیہ والہ وسلم) کے والد ماجد سیدنا حضرت عبداللہ (رضی اللہ تعالی عنہ)، حضرت خواجہ عبدالمطلب (رضی اللہ تعالی عنہ) کے فرزند عالی شان تھے کہ آپ (رضی اللہ تعالی عنہ) دونوں کو حضرت سرور عالم (صلی اللہ علیہ والہ وسلم) کے والدین کرام ہونے کا عظیم الشان شرف عطا فرمایا گیا، جو اب قیامت تک کسی بھی والدین کو نہیں مل سکتا۔ سیدنا حضرت خواجہ عبدالمطلب (رضی اللہ تعالی عنہ) کا تعلق حضرت اسماعیل (علیہ السلام) کے خاندان سے تھا جو سیدنا خلیل اللہ حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کے فرزند تھے۔ اس طرح سیدنا حضرت عبداللہ (رضی اللہ تعالی عنہ) کا سلسلہ نسب چالیسویں پشت میں جا کر سیدنا حضرت ابراہیم (علیہ السلام) خلیل اللہ سے جا کر مل جاتا ہے۔ سیدنا حضرت عبداللہ (رضی اللہ تعالی عنہ)  کا انتقال آپ (رضی اللہ تعالی عنہ) کے عظیم الشان اور بے مثال اور بے بدل فرزند عالی شان پیغمبر آخری الزماں (صلی اللہ علیہ والہ وسلم) کی پیدائش سے قبل ہی ہو گیا تھا۔ ابھی آپ (صلی اللہ علیہ والہ وسلم) صرف چھ سال کے  ننھے سے بچے ہی تھے کہ آپ (صلی اللہ علیہ والہ وسلم)  کی والدہ ماجدہ حضرت سیدہ آمنہ (رضی اللہ تعالی عنہ) بھی جنت کو تشریف لے گئیں۔ والدین  کرام سے محروم ہو جانے کے بعد دنیا اور آخرت کے سب سے بڑے منصب تک جا پہنچنے والے سیدنا حضرت محمد (صلی اللہ علیہ والہ وسلم) کی دیکھ بھال اور پرورش کرنے کی ذمے داری آپ  (صلی اللہ علیہ والہ وسلم) کے دادا جان سیدنا حضرت خواجہ عبدالمطلب (رضی اللہ تعالی عنہ) نے سنبھال لی۔ لیکن آپ (رضی اللہ تعالی عنہ) خود بے حد ضعیف ہو چکے تھے۔ اس لیے صرف دو سال بعد آپ (رضی اللہ تعالی عنہ) بھی اپنے رب کے حضور حاضر ہو گئے۔

آخری وقت میں آپ (رضی اللہ تعالی عنہ) نے اپنے ان بے مثال اور عظیم الشان پوتے (سیدنا حضرت محمد صلی اللہ علیہ والہ وسلم) کی ذمے داری اپنے فرزند اور حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وسلم) کے چچا حضرت ابو طالب (رضی اللہ تعالی عنہ) کے سپرد کر دی۔ آپ (صلی اللہ علیہ والہ وسلم) کی عمر مبارک بارہ سال ہوئی تو آپ (صلی اللہ علیہ والہ وس اپنے چچا حضرت ابو طالب (رضی اللہ تعالی عنہ) کے ساتھ ایک تجارتی سفر پر شام تشریف لے گئے۔ یہ آپ (صلی اللہ علیہ وسلم) کا اس اعتبار سے پہلا غیر ملکی دورہ بھی تھا،  کہ اس سے پہلے آپ (صلی اللہ علیہ والہ وسلم) نے اپنے ملک (آج کے سعودی عرب) سے باہر کا سفر نہیں فرمایا تھا۔ یہاں سے آپ (صلی اللہ علیہ وسلم) بصرہ بھی تشریف لے گئے۔ وہاں ایک عیسائی راہب بحیرہ نے آپ (صلی اللہ علیہ وسلم) کی زیارت کی۔ آپ (صلی اللہ علیہ والہ وسلم) میں پیغمبر (صلی اللہ علیہ والہ وسلم) آخر الزماں (صلی اللہ علیہ والہ وسلم) کی تمام نشانیاں دیکھیں جن کا ذکر قدیم کتب میں موجود تھا، تو آپ (صلی اللہ علیہ وسلم) کے چچا سیدنا حضرت ابو طالب (رضی اللہ تعالی عنہ) سے کہا:  ُاپنے اس بچے (صلی اللہ علیہ والہ وسلم) کو حفاظت سے واپس لے جاؤ اور اس (صلی اللہ علیہ والہ وسلم) کی حفاظت  کا بھرپور انتظام کرو، کیونکہ یہودی اس بچے (صلی اللہ علیہ والہ وسلم) کے دشمن ہو جائیں گے۔ ایک عظیم الشان مستقبل تمہارے اس بچے (صلی اللہ علیہ وسلم) کا انتظار کر رہا ہے۔ یہ بچہ ایک بے مثال اور بے بدل راہ بر بنے گا ! ٗ ۔  

Writer:

            1. Molaana Hafiz Sayyad Ibraaheem Bukhari.

            2. Molaana Hafiz Sayyad Zaakir Hussain.

            3. Sayyad Abdul Wadood Shah.


Comments