زمین و آسمانوں کی تخلیق
اللہ تبارک و تعالی نے آسمانوں اور زمین کو چھ دنوں میں تخلیق فرمایا- اس نے ہر زندہ شے کو پانی سے پیدا فرمایا- تخلیق کائنات کے اس عمل سے فرصت پا کر، وہ اپنے عرش اعظم پر جلوہ فرما ہوا تاکہ اپنی تخلیق کردہ کائنات کو اپنی نگرانی، نگہبانی، پاسبانی اور حکمرانی میں رکھے-م
یہ بات بھی یاد رکھنے کی ہے کہ اللہ تبارک و تعالی کا تخلیق کائنات کا یہ عمل ختم نہیں ہوا، بلکہ جاری ہے چنانچہ اقبال (رحمۃ اللہ علیہ) نے بھی کہا ہے: م
یہ کائنات ابھی ناتمام ہے شاید… کہ آ رہی ہے دما دم صدائے کن فیکون… اس بات کو بالکل آسانی سے یوں بھی سمجھا جا سکتا ہے کہ ہر نئے بچے کی پیدائش، ہر بیج کے پھوٹ پڑنے اور کرہ ارض پر حیات کی نت نئی اقسام کا ظہور اور دریافتیں اللہ تبارک و تعالی کے خالق کائنات ہونے کی حیثیت سے اس کے تخلیقی عمل کے جاری رہنے کی بالکل واضح نشانیاں ہیں- م
:چنانچہ قرآن کریم کا ارشاد ہے
وہ'وہ اللہ (تبارک و تعالی) ہی ہے جس نے زمین اور آسمانوں کو چھ دنوں میں تخلیق فرمایا پھر اپنے عظیم عرش پر جلوہ فرما ہوا- وہ (خوب ہی) جانتا ہے جو کچھ زمین کے اندر جاتا ہے اور جو کچھ اس سے نکلتا ہے اور جس طرح پہاڑ بلند ہوتے ہیں- (اس سے بھی وہ خوب آگاہ ہے) اور وہ تمہارے ساتھ (ساتھ) ہر جگہ موجود ہے- جہاں بھی تم جا سکتے ہو اور اللہ تبارک و تعالی وہ سب کچھ دیکھتا (اور جانتا) ہے جو کچھ (بھی) تم کرتےہو-'ہو
Writer:
1. Molaana Hafiz Sayyad Ibraaheem Bukhari.
2. Molaana Hafiz Sayyad Zaakir Hussain.
3. Sayyad Abdul Wadood Shah.
Reference Links:
Comments
Post a Comment